بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا فلیگ شپ منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کا سنگ میل ہے، سست روی کی افواہوں کے برعکس حالیہ پیش رفت سی پیک کے اگلے مرحلے کو آگے بڑھانے پر ایک نئی طاقت اور اسٹریٹجک توجہ کا اشارہ دیتی ہے، جسے سی پیک فیز 2.0 کا نام دیا گیا ہے۔
یہ بات اتوار کو وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کی طرف سے جاری بیان میں کہی گئی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اس اہم مرحلے کا مقصد گہرے تعاون، جدید تکنیکی منتقلی اور تبدیلی لانے والے سماجی و اقتصادی منصوبوں کے ذریعے دوطرفہ تعلقات کے فریم ورک کو از سر نو ترتیب دینا ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال چین میں متعدد ہائی پروفائل تقریبات میں پاکستان کی شمولیت کی قیادت کر رہے ہیں، جن میں بیجنگ میں سی پیک 2.0 پر اعلی سطحی سیمینار اور کنمنگ میں چین۔
بحر ہند خطے کے ترقیاتی تعاون پر تیسرا فورم شامل ہے۔ ان کی شرکت سی پیک کی بحالی، حل طلب مسائل کو حل کرنے اور فیز 2.0 کے لئے مضبوط روڈ میپ تیار کرنے میں پاکستان کی سنجیدگی کو اجاگر کرتی ہے، جو دونوں ممالک کے لئے طویل المدتی خوشحالی کا عکاس ہے۔ ان مصروفیات کا محور چین کے سی پیک کو اسٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل کرنے کا غیر متزلزل عزم ہے جو ترقی اور رابطے کو فروغ دیتا ہے۔
سی پیک ایک کثیر الجہتی فریم ورک کی شکل اختیار کر رہا ہے جس میں پانچ اہم موضوعاتی راہداریاں شامل ہیں جن میں گروتھ کوریڈور، ذریعہ معاش بڑھانے والی راہداری، انوویشن کوریڈور، گرین کوریڈور اور اوپننگ اپ/ریجنل کنکٹیویٹی کوریڈور شامل ہیں۔ چینی صدر شی جن پنگ کی جانب سے تجویز کردہ یہ اقدامات احسن اقبال کی دور اندیش قیادت میں پاکستان کے معیشت، برآمدات، ماحولیات، توانائی اور مساوات کے فائیو ای فریم ورک سے ہم آہنگ ہیں۔
چین کی سی پیک کو فیز 2.0 میں آگے بڑھانے کی خواہش کا اظہار27 رکنی اعلی سطحی پاکستانی وفد کو بیجنگ آنے کی دعوت سے ملتا ہے۔ اس وفد میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے تجربہ کار پیشہ ور افراد اور ماہرین شامل ہیں جو چینی ہم منصبوں کے ساتھ مشترکہ منصوبوں کے لئے اپنی استعداد کار بڑھانے کے لئے خصوصی تربیت حاصل کریں گے۔ یہ اقدام جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی، پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے اور علم پر مبنی معیشت کو فروغ دینے کے لئے چین کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
اسلام آباد میں احسن اقبال کی زیر صدارت تربیتی سیشن کے دوران وفاقی وزیر نے وفد کے مشن کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اسے چین کے تبدیلی کے سفر سے سیکھنے کا”زندگی میں ایک بار ملنے والا موقع” قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح چین نے800 ملین سے زائد لوگوں کو غربت سے نکالا ہے اور بے مثال معاشی ترقی حاصل کی ہے۔ یہ غیر معمولی تبدیلی پاکستان کے لئے ایک متاثر کن خاکہ کے طور پر کام کرتی ہے ، جس کا مقصد سی پیک مرحلے 2.0 کے تحت پائیدار ترقی اور غربت کے خاتمے کے اقدامات کے ذریعے چین کی کامیابی کو دہرانا ہے۔
وفد کے ایجنڈے میں واضح ترجیحات کے ساتھ اقتصادی ترقی کی راہداری کے قیام جیسے اہم توجہ کے شعبے شامل ہیں۔ ٹیکنالوجی سے چلنے والی صنعتوں اور جدت طرازی کو فروغ دینا، سماجی و اقتصادی منصوبوں کے ذریعے غربت کے خاتمے، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال سے نمٹنا، توانائی کی منتقلی کو تیز کرنا اور پائیدار اقتصادی ماڈل کو فروغ دینا، برآمدات میں اضافہ اور عالمی سپلائی چین روابط کی تعمیر شامل ہیں۔
اس کثیر الجہتی نقطہ نظر کا مقصد پاکستان کو ایک علاقائی مینوفیکچرنگ اور تجارتی مرکز کے طور پر قائم کرنا ہے، جو جنوبی ایشیا کے لئے اقتصادی انجن کے طور پر کام کرتا ہے۔ احسن اقبال کے دورہ چین اور ان اہم مصروفیات میں شرکت سے باہمی اعتماد بحال ہونے اور چینی قیادت کو سی پیک سے متعلق پاکستان کے عزم کا یقین دلانے کی توقع ہے۔ وفاقی وزیر کا پہلے مرحلے کے منصوبوں بالخصوص انفراسٹرکچر، توانائی اور گوادر کی ترقی کے منصوبوں پر کامیابی سے عملدرآمد کرنے کا ٹریک ریکارڈ ہے۔
انہوں نے خصوصی اقتصادی زونز (ایس ای زیڈز) کے قیام کی وکالت کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے، جس سے چین سے پاکستان میں صنعتی منتقلی کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ چینی حکام اکثر سی پیک منصوبوں کو چلانے میں احسن اقبال کے اہم کردار کا اعتراف اور تعریف کرتے رہے ہیں۔ بیجنگ میں ان کی موجودگی سے پہلے مرحلے سے زیر التوا مسائل کو حل کرنے کے پاکستان کے عزم کے بارے میں ، خاص طور پر پراجیکٹ سیکیورٹی اور آپریشنل چیلنجز کے حوالے سے ایک مضبوط پیغام جائے گا۔
ایک اہم بات یہ ہوگی کہ وہ چینی ہم منصبوں کو پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں کی سلامتی کو ترجیح دینے کی یقین دہانی کرائیں گے، جو چینی حکومت کے لئے ایک اہم تشویش ہے۔ پاکستان کی وزارت منصوبہ بندی اور چین کے نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن(این ڈی آر سی)کے اشتراک سے بیجنگ میں ایک سیمینار منعقد کیا جائے گا جس میں سی پیک فیز2.0 کا باضابطہ آغاز کیا جائے گا۔
یہ اعلی سطحی تقریب دونوں ممالک کے درمیان گہری شراکت داری اور خوشحال مستقبل کے لیے ان کے مشترکہ وژن کی علامت ہے۔ استعداد کار بڑھانے پر زور دیتے ہوئے اس مشق کا مقصد پاکستانی ماہرین کو اپنے چینی ہم منصبوں کے ساتھ موثر تعاون کے لیے درکار مہارت اور اسٹریٹجک وژن سے آراستہ کرنا ہے۔ وفد کے نتائج اور سفارشات سی پیک فیز 2.0 کے لئے ایک جامع بلیو پرنٹ کی بنیاد بنیں گی اور اس کی عالمی پائیدار ترقی کے اہداف کے ساتھ ہم آہنگی کو یقینی بنائیں گی۔
سی پیک فیز 2.0 پاک چین تعلقات میں مثالی تبدیلی کی نمائندگی کرتا ہے۔ جدت طرازی، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور پائیدار ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے یہ نیا مرحلہ پاکستان کی اقتصادی صلاحیتوں کو کھولنے اور اسے ایک علاقائی رہنما کے طور پر پیش کرنے کا عہدکرتا ہے۔ وفاقی وزیراحسن اقبال کا دورہ اور ان اعلی سطحی مصروفیات میں پاکستانی ماہرین کی فعال شرکت سی پیک کی کامیابی کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا عکاس ہیں۔ دونوں ممالک اس طرح کے اقدامات کے ذریعے اپنی شراکت داری کو مضبوط کریں گے، دنیا سی پیک فیز 2.0 کو بین الاقوامی تعاون اور معاشی انضمام کے ایک ماڈل کے طور پر ابھرتے ہوئے دیکھے گی، جس سے نہ صرف چین اور پاکستان بلکہ پورے خطے کو فائدہ ہوگا۔